(Qalma Tayyaba in the light of Quran)
کلمہ طیبہ قرآن کی روشنی میں
:سورۃمحمد
فَٱعْلَمْ أَنَّهُۥ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا ٱللَّهُ وَٱسْتَغْفِرْ لِذَنۢبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَـٰتِ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَىٰكُمْ ١٩
ترجمہ: پس جان لیجیے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ (اظہارِ عبودیت اور تعلیمِ امت کی خاطر اللہ سے) معافی مانگتے رہا کریں کہ کہیں آپ سے (اپنی شانِ اَقدس اور خصوصی عظمت و رِفعت کے تناظر میں) خلافِ اَولیٰ فعل صادر نہ ہو جائے٭ اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے بھی طلبِ مغفرت (یعنی ان کی شفاعت) فرماتے رہا کریں (یہی ان کا سامان بخشش ہے)، اور (اے لوگو!) اللہ (دنیا میں) تمہارے چلنے پھرنے کے ٹھکانے اور (آخرت میں) تمہارے ٹھہرنے کی منزلیں (سب) جانتا ہے
Know then that there is no God except Allah and (to offer worship and to educate the Umma [Community]) always ask forgiveness (from Allah) lest (in the perspective of your glory, majesty and exaltation peculiar to you alone) an action unworthy of your incomparable station may transpire.* And also seek forgiveness (i.e., intercede) for the believing men and women (for that is all they may have in balance for forgiveness). And, (O people,) Allah knows (all about) the places where you move about (in the world) and your mansions of
repose (in the Hereafter).
(Surah: Muhammad- Ayat 19)
:سورۃ الفتح
مُّحَمَّدٌۭ رَّسُولُ ٱللَّهِ ۚ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥٓ أَشِدَّآءُ عَلَى ٱلْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَىٰهُمْ رُكَّعًۭا سُجَّدًۭا يَبْتَغُونَ فَضْلًۭا مِّنَ ٱللَّهِ وَرِضْوَٰنًۭا ۖ سِيمَاهُمْ فِى وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ ٱلسُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِى ٱلتَّوْرَىٰةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِى ٱلْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْـَٔهُۥ فَـَٔازَرَهُۥ فَٱسْتَغْلَظَ فَٱسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِۦ يُعْجِبُ ٱلزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ ٱلْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةًۭ وَأَجْرًا عَظِيمًۢا ٢٩
ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت اور سنگت میں ہیں (وہ) کافروں پر بہت سخت اور زور آور ہیں آپس میں بہت نرم دل اور شفیق ہیں۔ آپ انہیں کثرت سے رکوع کرتے ہوئے، سجود کرتے ہوئے دیکھتے ہیں وہ (صرف) اللہ کے فضل اور اس کی رضا کے طلب گار ہیں۔ اْن کی نشانی اْن کے چہروں پر سجدوں کا اثر ہے (جو بصورتِ نور نمایاں ہے)۔ ان کے یہ اوصاف تورات میں (بھی مذکور) ہیں اور ان کے (یہی) اوصاف انجیل میں (بھی مرقوم) ہیں۔ وہ (صحابہ ہمارے محبوبِ مکرّم کی) کھیتی کی طرح ہیں جس نے (سب سے پہلے) اپنی باریک سی کونپل نکالی، پھر اسے طاقتور اور مضبوط کیا، پھر وہ موٹی اور دبیز ہوگئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی (اور جب سرسبز و شاداب ہو کر لہلہائی تو) کاشتکاروں کو کیا ہی اچھی لگنے لگی (اللہ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اسی طرح ایمان کے تناور درخت بنایا ہے) تاکہ اِن کے ذریعے وہ (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جلنے والے) کافروں کے دل جلائے، اللہ نے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے مغفرت اور اجرِ عظیم کا وعدہ فرمایا ہے
Muhammad (blessings and peace be upon him) is the Messenger of Allah. And those with him are hard and tough against the disbelievers but kind-hearted and merciful amongst themselves. You see them excessively bowing and prostrating themselves. They simply seek Allah’s grace and pleasure. Their mark is an impression of prostrations on their faces (prominent on the foreheads as light). These traits of theirs are (mentioned) in the Torah and the (same) qualities are also (described) in the Injil (the Gospel). These (Companions) are like a cultivated crop (of Our Esteemed Beloved) which (first of all) brought forth its thin shoot, then made it powerful and strong, and then it thickened and stood straight on its stalk. (And when it flourished, bloomed and danced,) it delighted and charmed the cultivators. (Allah has, likewise, made the Companions of His Beloved strong, grown up trees of faith,) so that by means of them He would inflame the hearts of the disbelievers (that burn in the jealousy of the Holy Prophet Muhammad [blessings and peace be upon him]).Those who believe and do pious works, Allah has promised them forgiveness and an immense reward.
(Surah: Al Fath- Ayat 29)
مصنف: کرنل احسن جہانگیر
میں نے تین جلدوں میں 100 موضوعاتِ قرآنیہ کوترتیب دینے کی ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے اور قرآنی مضامین کے اس مجموعہ کو مضامین کتابِ لاریب کا نام دیا ہے اس مجموعہ کی جلد اول میں 16 مضامین قرآن کا ذکر کیاگیاہےاور دوسری جلد میں 12 مضامین اور تیسری جلد میں 72 مضامین کا ذکر کیاگیا ہے